Breaking News

آرمی چیف نے مولانا سے کہا کہ استحکام کیلئے اگر جانی نقصان ہوا تو ایسے کسی بھی اقدام سے نہیں ہچکچائیں گے: سینئیر صحافی کا دعویٰ


آرمی چیف نے مولانا سے کہا کہ استحکام کیلئے اگر جانی نقصان ہوا تو ایسے کسی بھی اقدام سے نہیں ہچکچائیں گے: سینئیر صحافی کا دعویٰ
آرمی چیف نے مولانا سے کہا کہ استحکام کیلئے اگر جانی نقصان ہوا تو ایسے کسی بھی اقدام سے نہیں ہچکچائیں گے: سینئیر صحافی کا دعویٰ
آرمی چیف نے مولانا سے کہا کہ استحکام کیلئے اگر جانی نقصان ہوا تو ایسے کسی بھی اقدام سے نہیں ہچکچائیں گے: سینئیر صحافی کا دعویٰ



آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے دوران ان کو واضح طور پہ بتایا کہ عمران خان کو نہ آپ مائنس کر سکتے ہیں اور نہ میں۔ تفصیلات کے مطابق سینئیر صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات ہوئی ہے۔



سینئیر صحافی نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید نے مولانا فضل الرحمان کو واضح کیا کہ وہ اس وقت کسی بھی طرح کے عدم استحکام کی اجازت نہیں دیں گے۔ آرمی چیف نے مائنس عمران کے امکانات کو بھی مسترد کر دیا کیونکہ وہی آئینی وزیراعظم ہیں۔ آرمی چیف نے مولانا سے ملاقات کے دوران کہا کہ اگر احتجاج پر اصرار کیا تو کچھ اور لوگ مائنس ہو سکتے ہیں۔




سینئیر صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ آرمی چیف نے مولانا کو کہا کہ استحکام کیلئے اگر جانی نقصان ہوا اور آئین اس کی اجازت بھی دیتا ہے تو ایسے کسی بھی اقدام سے نہیں ہچکچائیں گے۔ یہ انکشاف وزیراعظم عمران خان سے سینئیر صحافیوں کی ملاقات کے دوران ہوا۔ سینئیر صحافی نے دعویٰ کیا کہ مولانا فضل الرحمان نے ایک روز قبل مارچ کے لیے آشیرباد کے حصول کے لیے کسی شخص کو فون کال کی تھی اور ساتھ ہی یہ یقین دہانی بھی کروائی کہ وہ دھرنا نہیں دیں گے اور کوئی عوامی اجتماع نہیں ہوگا، لیکن انہیں صرف مارچ کرنے کی اجازت دے دی جائے۔



شریک میزبان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو ایسا کرنے سے سختی سے منع کر دیا گیا۔ شریک میزبان نے اس شخص کا نام نہیں بتایا جسے مولانا فضل الرحمان نے آشیرباد کے لیے فون کال کی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مولانا فضل الرحمان کے حوصلے پست ہو رہے ہیں کیونکہ حکومت نے گذشتہ چار سے پانچ روز کے دوران اپنے آپشنز دانشمندی سے استعمال کیے ہیں۔



صحافی نے مزید دعویٰ کیا کہ مولانا نے ایک روز قبل مارچ کیلئے آشیرباد کے حصول کیلئےکسی شخص کو فون کال کی تھی اور ساتھ ہی یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ دھرنا نہیں دیں گے اور کوئی عوامی اجتماع نہیں ہوگا، لیکن انہیں صرف مارچ کیلئے اجازت دی جائے۔ شریک میزبان کا کہنا تھا کہ مولانا کو ایسا کرنے سے سختی سے منع کر دیا گیا۔ صحافی نے اس شخص کا نام نہیں بتایا جسے مولانا نے فون کال کی تھی۔



No comments