Breaking News

اپوزیشن کو وہ فائدہ پہنچا دیا جو سابق صدر بھی نہ پہنچا سکے تھے


اپوزیشن کو وہ فائدہ پہنچا دیا جو سابق صدر بھی نہ پہنچا سکے تھے
اپوزیشن کو وہ فائدہ پہنچا دیا جو سابق صدر بھی نہ پہنچا سکے تھے

اپوزیشن کو وہ فائدہ پہنچا دیا جو سابق صدر بھی نہ پہنچا سکے تھے
2007 میں جو این آراو دیا گیا وہ بھی نیب قوانین میں ترامیم تھیں۔ تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ نگار ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہےکہ 2007 میں سابق صدر پرویز مشرف نے جو نیب میں ترامیم کی تھیں اسی کو این آر او کہا گیا تھا۔ 2010 میں جب یہ معاملہ سپریم کورٹ آف




پاکستان کے پاس آیا تو سپریم کورٹ کی جانب سے اسے مسترد کر دیا گیا تھا۔انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں ن لیگ اور پی پی کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس میں یہ کہا گیا تھا کہ دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کو کچھ نہیں کہیں گی، اسے ’میثاق جمہوریت‘ کا نام دیا گیا تھا۔ انکا مزید کہنا ہے کہ اگر اس آرڈیننس کے ذریعے سے اگر بیوروکریٹس کو نہیں پکڑا جائیگا تو یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ فواد حسن فواد اور احد چیمہ بھی بیوروکریٹس ہیں۔یار رہے کہ کل کے روز حکومت نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 لانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت قومی احتساب بیورو محکمانہ نقصائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف کاروائی نہیں کر سکے گا۔ مجوزہ آرڈیننس کے تحت ایسے ملازمین کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمدد نہیں کیا جا سکے گا۔سرکاری ملازم کے اثاثوں میں بے جا اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کاروائی ہو سکے گی۔نیب 3 ماہ میں تحقیقات مکمل نہ کر سکا تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہو گا۔ نیب 50 کروڑ سے زائد کی کرپشن اور سکینڈل پر کاروائی کر سکے گا۔ نیا آرڈیننس پاس ہونے کے بعد ٹیکس ، اسٹاک ایکسچینج اور




آئی پی اوز سے متعلق معاملات میں نیب کا دائرہ اختیار ختم ہو جائے گا تاہم مذکورہ معاملات پر ایف بی آر،ایس ای سی پی اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹیز کاروائی کر سکیں گے۔زمین کی قیمت کے تعین کے لیے ایف بی آر ڈسٹرکٹ کلکٹر کے طے کردہ ریٹس سے نیب کاروائی کے لیے رہنمائی لے گا۔مجوزہ آرڈیننس کی سمری وفاقی وزارت قانون نے وزیراعظم آفس بھجوا دی گئی تھی۔ وفاقی کابینہ نے منظوری کے بعد نیب ترمیمی آرڈیننس 2019ء صدر مملکت کو بھیجا جانا تھا جسے صدر مملکت کی جانب سے منظور کر لیا گیا تھا۔ نیب ترمیمی آرڈیننس 2019ء کی سمری آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔خیال رہے کہ رواں سال اگست میں وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا تھا کہ حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ کر لیا،معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم نے بتایا کہ نیب کے قوانین میں ترامیم کی جارہی ہیں، جس کی منظوری ایک روز قبل وفاقی کابینہ نے بھی دے دی۔ انہوں نے بتایا کہ نیب کی جانب سے گرفتار کیے گئے افراد کی ضمانت کا اختیار ٹرائل کورٹ کو حاصل ہوگا۔






No comments