Breaking News

ٹِک ٹوک کی مہربانی: خاتون کا 3 سال سے بچھڑے خاوند سے مِلن ہو گیا | AA NEWS NETWORK

ٹِک ٹوک کی مہربانی: خاتون کا 3 سال سے بچھڑے خاوند سے مِلن ہو گیا

معروف موبائل ایپلی کیشن ٹِک ٹاک کو بھارت اور پاکستان میں بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں پر لوگوں کی جانب سے پوسٹ کی جانے والی بے شمار بے باک قِسم کی ویڈیوز ہوتی ہیں۔ بھارت میں ٹِک ٹوک پر پابندی کا مطالبہ بھی کیا جاتا رہا ہے جبکہ پاکستان میں بھی بہت سے لوگ ٹِک ٹوک کے حوالے سے ایسا ہی مطالبہ








کرتے آ رہے ہیں۔ تاہم ٹِک ٹوک نے ایسا کارنامہ کر دکھایا ہے جس کا کسی نے تصور بھی نہیں کیا ہو گا۔ ایک بھارتی خاتون کے لیے ٹِک ٹوک رحمت کا فرشتہ بن کر سامنے آیا ہے۔ ایک بین الاقوامی میڈیا چینل کے مطابق بھارتی شہری سُریش 2016ء میں لا پتہ ہو گیا تھا۔ جس کی بیوی نے اُس کی بہت تلاش کی مگر اُس کا کوئی پتہ نہ چل سکا۔ چند روز قبل خاتون کو اس کے ایک رشتہ دار نے ٹِک ٹاک کی ویڈیو بھیجی جس میں اُس کا گم شدہ خاوند اپنے ایک ہیجڑے دوست کے ساتھ پرفارم کر رہا تھا۔ خاتون نے یہ ویڈیو دیکھتے ہی پولیس سے رابطہ کیا اور اسے یہ ویڈیو دکھا کر خاوند کا پتا چلانے میں مدد کی درخواست کی۔ آخر پولیس نے خاتون کے گھر سے بھاگے ہوئے شوہر سریش کو اُس تامل ناڈو کے شہر ہوسر سے ڈھونڈ نکالا۔ پولیس کے مطابق سُریش نامی شخص اپنی بیوی کو چھوڑ کر ایک مخنث (ہیجڑے) کے ساتھ زندگی گزار رہا تھا۔ پولیس عہدے دار کا کہنا تھا کہ ہم نے اس ضلع میں مخنث ایسوسی ایشن سے رابطہ کیا جو مخنث کے فوٹو کے ذریعے ان کی شناخت میں ہماری مدد کرسکتے تھے۔ جس سے خاتون کے شوہر تک پہنچنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ خاتون نے اس سے قبل








بھی اپنے خاوند کی گمشدگی کی پولیس میں رپورٹ درج کرا رکھی تھی۔ مگر پولیس کو کوئی سُراغ نہ مِل سکا تھا۔ ٹک ٹوک ایک ایسی ایپ ہے جو صارفین کو ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے کی سہولت دیتا ہے جو انڈیا اور پاکستان میں بہت عام ہو چکی ہے۔ بھارت میں اس ایپ کے صارفین کی تعداد ایک اندازے کے مطابق 12 کروڑ سے زائد ہے، تاہم کئی صارفین کی جانب سے نامناسب چیزیں شیئر کرنے پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔رواں برس اپریل میں تامل ناڈو میں ایک عدالت نے فحش ویڈیوز جاری کرنے پر ایپ کی سہولت کو موبائل سے ختم کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن اس پابندی کو ایک ہفتے بعد ہٹا دیا گیا تھا۔











Click On Image To Subscribe On Youtube:


AA NEWS NETWORK

No comments