Breaking News

بریکنگ نیوز۔۔!! اسلام آباد جانے والوں کے لیے بُری خبر، حکومت نے وفاقی دارلحکومت میں انتہائی قدم اُٹھا لیا


بریکنگ نیوز۔۔!! اسلام آباد جانے والوں کے لیے بُری خبر، حکومت نے وفاقی دارلحکومت میں انتہائی قدم اُٹھا لیا
بریکنگ نیوز۔۔!! اسلام آباد جانے والوں کے لیے بُری خبر، حکومت نے وفاقی دارلحکومت میں انتہائی قدم اُٹھا لیا
بریکنگ نیوز۔۔!! اسلام آباد جانے والوں کے لیے بُری خبر، حکومت نے وفاقی دارلحکومت میں انتہائی قدم اُٹھا لیا
وفاقی دارلحکومت اسلامآباد کے ریڈ زون علاقوں کی کئی شاہراؤں کو کنیٹنرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے، حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کو روکنے کی تمام تر تیاریاں شروع کر دی ہیں، اس حوالے سے ا اسلام آباد میں ہزاروں کی تعداد میں کنٹینرز پہنچا دیئے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے دھرنے




آزادی مارچ کو ناکام بناناے کے لیے وفاقی حکومت عملی طور پر میدان میں آگئی ہے اور وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے ریڈ زون علاقے کی کئی سڑکوں کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں کنیٹنرز بھی اسلام آباد پہنچا دیئے گئے ہیں، اس حوالے سے آج اپوزشین جماعتوں کیے ساتھ بنائی گئی کمیٹی کے چیئرمین پرویز خٹک کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی ، اس ملاقات میں باقعادہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر مولانا فضل الرحمان کا احتجاج جمہوری ہوا تو پھر اس نہیں روکا جائے گا اگر قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی گئی تو پھر ریاست حرکت میں آئے گی۔ اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کی پاکستان کے صحافیوں سے بھی ملاقات ہوئی جس میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ احتجاج ہر کسی کا جمہوری حق ہے، احتجاج کرنے سے کسی کو نہیں روکا جائے گا، مولانا فضل الرحمان کے دھرنے سے ملک کو صرف نقصان پہنچے گا کی اور پاکستان کے دشمنوں کو فائدہ، وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جانتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے پیچھے اندرونی و بیرونی ہاتھ ہے اس کے باوجود انکو احتجاج کرنے کی اجازت دے




رہے ہیں۔ ملاقات میں سینئر صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اس وقت سنجیدہ اور پیچیدہ مسئلہ بیروزگاری ہے، اس پر مل کر کام کر رہے ہیں، آرمی چیف مجھ سے مجھ کر ہی تاجروں سے ملاقات کرنے گئے تھے،وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ بھارت کی جانب سے کیے جاانے والے کسی بھی مس ایڈوانچر کا منہ توڑ جواب دیا جائے ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں 4 حلقوں کے ثبوت لے کر پھرتا رہا ، لیکن کسی نے بات نہ سنی، ہم اپوزیشن کے ساتھ سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات کرنے پر تیار ہیں اور اس سلسلے میں کام بھی جاری ہے، جمعیت علمائے اسلام جو آزادی مارچ کرنے جا رہی ہے اس کے پیچھے اندرونی اور بیرونی ہاتھ موجود ہے، سب کچھ علم ہونے کے باوجود مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ کی اجازت دیں گے۔ وزیر اعظم عمران




خان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب دھرنوں اور احتجاجوں کا پلان پہلے سے ہی بنا لیا گیا تھا لیکن یہ جو مرضی کر لیں میں مستعفی نہیں ہونگا، نواز شریف کے مستقبل کا فیصلہ کیا کرنا ہے یہ عدالتیں جانیں اور انکا کام ، مجھ سے استعفے کا مطالبہ اپوزیشن کی جانب سے کیوں کیا جارہا ہے یہ میں نہیں جانتا حالانکہ کہ اپوزیشن کے پاس میرے استعفے کی کوئی ٹھوس وجہ بھی موجود نہیں ہے، مولانا جو دھرنا دینے جارہے ہیں اس سے بھارت میں جشن کا سماں ہے، مولانا فضل الرحمان کو سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات کی طرف آنا ہوگا، دھرنے سے پاکستان کو نقصان جب کہ مملکت کے دشمنوں کو فائدہ پہنچے گا، آئین کے مطابق دھرنا یا احتجاج ہر شخص کا حق ہے اس لیے اس میں رکاوٹ نہیں ڈالے گے۔



No comments