نہ زمین پھٹی نہ آسمان گرا
باپ نے اپنی ہی ١٦ سالہ بیٹی کو حاملہ کردیا
نہ زمین پھٹی نہ آسمان گرا
باپ نے اپنی ہی ١٦ سالہ بیٹی کو حاملہ کردیا اور بعد میں کہنے میں تو صرف اوپر
اوپر سے نہ زمین پھٹی نہ آسمان گرا باپ نے اپنی ہی ١٦ سالہ بیٹی کو حاملہ کردیا
اور بعد میں کہنے میں تو صرف اوپر اوپر سے آج کل کے دور میں لوگ حیوانیت کی حدوں
کو چو رہے ہیں لوگوں کے ضمیر بلکل ہی مردہ ہوگے ہیں
اور رشتوں کی پاسداری کہ
بلکل بھی احساس نہیں رہا ہے کسی کو اور جانور سے بھی بدتر ہو گیا ہے انسان دیکھے ایک
باپ نے اپنی ہی بیٹی کو کیسے اپنی ہی ہوس کہ نشانہ بنا ڈالا اور بعد میں اسکے بارے
میں ہی کیا غلاظت بک رہے ہیں اور کچھ ایسا لوگ ذہنی مریض بھی ہوتے ہیں جو دماغی
طور پر بیمار ہوتے ہیںنہ زمین پھٹی نہ آسمان گرا باپ نے اپنی ہی ١٦ سالہ بیٹی کو
حاملہ کردیا اور بعد میں کہنے میں تو صرف اوپر اوپر سے نہ زمین پھٹی نہ آسمان گرا
باپ نے اپنی ہی ١٦ سالہ بیٹی کو حاملہ کردیا اور بعد میں کہنے میں تو صرف اوپر
اوپر سے آج کل کے دور میں لوگ حیوانیت کی حدوں کو چو رہے ہیں لوگوں کے ضمیر بلکل ہی
مردہ ہوگے ہیں
اور رشتوں کی پاسداری کہ
بلکل بھی احساس نہیں رہا ہے کسی کو اور جانور سے بھی بدتر ہو گیا ہے انسان دیکھے ایک
باپ نے اپنی ہی بیٹی کو کیسے اپنی ہی ہوس کہ نشانہ بنا ڈالا اور بعد میں اسکے بارے
میں ہی کیا غلاظت بک رہے ہیں اور کچھ ایسا لوگ ذہنی مریض بھی ہوتے ہیں جو دماغی
طور پر بیمار ہوتے ہیںنہ زمین پھٹی نہ آسمان گرا باپ نے اپنی ہی ١٦ سالہ بیٹی کو
حاملہ کردیا اور بعد میں کہنے میں تو صرف اوپر اوپر سے نہ زمین پھٹی نہ آسمان گرا
باپ نے اپنی ہی ١٦ سالہ بیٹی کو حاملہ کردیا اور بعد میں کہنے میں تو صرف اوپر
اوپر سے آج کل کے دور میں لوگ حیوانیت کی حدوں کو چو رہے ہیں لوگوں کے ضمیر بلکل ہی
مردہ ہوگے ہیں
میں ٹیکسی میں اکیلی بحریہ
ٹائون جارہی تھی کہ اچانک ڈرائیورنے ویرانے میں گاڑی روک دی اور ٹیکسی ڈرائیورنے ویرانے
میں گاڑی روک دی اور اپنے فون پر فحش فلم لگا کرکہنے لگا کہ ویڈیو دیکھیں ڈیجٹیل ٹیکسی
سروس کے بے انتہا فوائد موجود ہیں مگر اس ہجوم میں کچھ کالی بھیڑیں بھی شامل ہیں
جنہوں نے لوگوں کی زندگی کو مشکل بنا دیاہے ،ایسی صورتحال میں کمپینز کا کام ہے
.جاری ہے .
مغربی معاشرہ شخصی آزادی
اور روشن خیالی کے جنون میں اندھا دھند آگے بڑھ رہا ہے اور پھر ا ن قباحتوں کی
بلندی کو چھونے کے بعد یہ معاشرہ خود کو انتہائی پستی میں گرا ہوا بھی محسوس کرتا
ہے۔ ایسا ہی یورپی ملک جرمنی میں ہوا جہاں ایک ہوم ٹیوٹر اور ایک طالبہ کی شرمناک
کہانی منظر عام پر آگئی۔
ایک غیر ملکی نیوز ویب سائٹ
کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے شہربرلن کے جنوب مغربی علاقے پوسٹ ڈیم میں مقیم ایک میاں
بیوی نے اپنی بیٹی کو میوزک کی تعلیم دینے کےلئے ایک ہوم ٹیوٹر کا اہتمام کا کیا
اور پھر جو ہوا اس کا انکشاف خود اس گھر کی ملازمہ نے کر دیا ۔اس خاتون ملازمہ
الزبتھ کا کہنا ہے کہ 45سالہ مارک گرین وچ اور اس کی اہلیہ بلینڈا نے اپنی 19سالہ
بیٹی بریتھ ویٹ کےلئے ایک مشہور میوزک ٹیچر فرینکلن کی خدمات حاصل کیں ۔فرینکلن بڑی
با قاعدگی سے روزانہ بریتھ ویٹ کے کمرے میں جا کر اسے گٹار بجانے اور گلوکاری سکھانے
کا کام کرتا رہا۔
مارک اور اس کی بیوی قریب
قریب ہر شام ہی یا اپنے رشتہ داروں کے ہاں چلے جاتے یا پھر وہ کسی تفریحی مقام پر
چلے جاتے۔اور پھر اکثررات کا کھانا باہر سے کھا کر آتے۔ الزبتھ کہتی ہے کہ ایک
روز اس نے گھر کی صفائی کاکام مکمل کیا تو گھر پر سوائے بریتھ ویٹ اور اس کے استاد
کے کوئی بھی نہ تھا۔
بعد ازاں ماں نے عدالت کو
بھی بیان ریکارڈ کروایا کہ میرا بیٹا اور بیٹی ابوظہبی میں بطور میاں بیوی رہ رہے
ہیں ۔اخبار ڈیلی الاتحاد کا کہنا ہے کہ ماں اس وقت اپنے بیٹے اور بیٹی کے درمیان
شادی شدہ زندگی کا پول کھولنے پر مجبور ہو گئی جب اسے اس کے بیٹے نے گھر سے نکال دیا
۔
ایمریٹس 24/7کے مطابق اپیلوں
کی سماعت کے دوران ان بہن بھائی نے آپس میں شادی شدہ تعلق ہونے کے الزام کی تردید
کی ہے ۔ بد بخت بھائی نے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرتے ہوئے عدالت کو بتایا ہے کہ
اس کے اور اس کی بہن کے درمیان کوئی معاشقہ یامحبت نہیں ۔ اپیل میں کہا گیا کہ اس
نے اپنی بہن سے یو اے ای سے باہر ایشین ملک میں شادی کی تاکہ اسے یہاں لا سکوں۔
غربی دنیا سے تو متنازعہ
اور شرمناک رشتوں کی خبریں وقتاََ فوقتاََ سامنے آتی رہتی ہیں لیکن صد افسوس ،صد
استغفار کہ ایک عرب ملک میں ایشیائی بہن بھائی نہ صرف شرمناک بندھن میں بندھ گئے
بلکہ قانونی اور دستاویزی طور پر شادی بھی رچا لی ۔
اماراتی میڈیاکے مطا بق
ابوظہبی کی ایک عدالت نے ایک ایشیائی بھائی اور اس کی سوتیلی بہن کو آپس میں شادی
کرنے کا جرم ثابت ہونے پر چھ برس کی قید کی سزا سنا دی ہے ، ان بہن بھائی پر جعل
سازی سے دستاویزات بدلنے کا بھی الزام ہے ۔ صد شرمناک بات یہ ہے کہ پولیس نے ان کی
ماں کی شکایت پر بہن بھائی کو گرفتار کیا ۔
بعد ازاں ماں نے عدالت کو
بھی بیان ریکارڈ کروایا کہ میرا بیٹا اور بیٹی ابوظہبی میں بطور میاں بیوی رہ رہے
ہیں ۔اخبار ڈیلی الاتحاد کا کہنا ہے کہ ماں اس وقت اپنے بیٹے اور بیٹی کے درمیان
شادی شدہ زندگی کا پول کھولنے پر مجبور ہو گئی جب اسے اس کے بیٹے نے گھر سے نکال دیا
۔
ایمریٹس 24/7کے مطابق اپیلوں
کی سماعت کے دوران ان بہن بھائی نے آپس میں شادی شدہ تعلق ہونے کے الزام کی تردید
کی ہے ۔ بد بخت بھائی نے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرتے ہوئے عدالت کو بتایا ہے کہ
اس کے اور اس کی بہن کے درمیان کوئی معاشقہ یامحبت نہیں ۔ اپیل میں کہا گیا کہ اس
نے اپنی بہن سے یو اے ای سے باہر ایشین ملک میں شادی کی تاکہ اسے یہاں لا سکوں۔
ان میں سے ایک شخص نے امریکہ
کے ایک اخبارکوانٹرویودیتے ہوئے بتایاکہ ہم سب بھائی اپنی اکلوتی بیوی سے ہم بستری
کرتے ہیںاورکوئی بھائی کسی دوسرے بھائی سے جیلس نہیں ہوتا.سخت قانون ہونے کے باعث
قانونی طورپرسب سے بڑابھائی ہی اکلوتی بیوی کاشورہوتاہے.اورسب سے حیران کن بات یہ
ہے کہ کسی باپ کواپنے بچے اورکسی بچے کواپنے باپ کاپتانہیں ہوتا.اس شخص
کاکہناتھاکہ یہ رواج ہمارے خاندان میں صدیوں سے چلاآرہاہے.
اورہم امیدکرتے ہیں کہ آنے
والے وقتوں میں بھی اس رواج کواسی طرح نبھایاجائے گا.سخت قانون ہونے کے باعث قانونی
طورپرسب سے بڑابھائی ہی اکلوتی بیوی کاشورہوتاہے.اورسب سے حیران کن بات یہ ہے کہ
کسی باپ کواپنے بچے اورکسی بچے کواپنے باپ کاپتانہیں ہوتا.اس شخص کاکہناتھاکہ یہ
رواج ہمارے خاندان میں صدیوں سے چلاآرہاہے.اورہم امیدکرتے ہیں کہ آنے والے وقتوں
میں بھی اس رواج کواسی طرح نبھایاجائے گا.
یہ ٹیچر ڈیرہ دبئی کے ایک
پرائیویٹ سکول میں پڑھاتا ہے۔کمسن طالبعلم کی شناخت 11 سالہ ایل وائی کے نام سے
ہوئی ہے جو ششم کلاس کی طالبہ ہے۔گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق کمسن طالبہ کے ٹیچرز
اس کے رویے میں کافی دنوں سے تبدیلی محسوس کر رہے تھے جبکہ اس لڑکی نے اپنے ہم
جماعتوں کو بھی بتایا کہ وہ عنقریب خود کشی کرنے والی ہے۔
طالبہ کی ماں کا کہنا ہے کہ
سکول انتظامیہ نے مئی میں اس سے رابطہ کیا اور اس کے بدلتے رویے اور نفسیاتی دباﺅ
کے بارے میں آگاہ کیا۔دلہن پر تشدد کرنے کیلئے ساس سسر کا ہزاروں کلومیٹر طویل
سفر”سکول سے شکایت آنے پر میں نے اپنی بیٹی کی نگرانی شروع کردی، جس کے بعد مجھے
احساس ہوا
کہ میری بیٹی کسی قسم کے
دباﺅ میں
ہے اور وہ ہر وقت اپنے جسم میں درد کی شکایت کرتی رہتی ہے۔ آخر کار 5 جولائی کو
مجھ پر یہ انکشاف ہوا کہ اس کا کمپیوٹر ٹیچر اسے واٹس ایپ پر سکول کے اوقات کے بعد
فحش پیغامات بھیجتا ہے، ٹیچر نے بچی سے یہ فرمائش بھی کی کہ اپنے جسم کے مخصوص
حصوں کی تصاویر اتار کر اسے بھیجے “۔
یہ انکشاف ہونے کے بعد بچی
کے والدین نے سکول کے پرنسپل سے رابطہ کیا جس نے انہیں کمپیوٹر ٹیچر کے پاسپورٹ کی
کاپی فراہم کردی
|
No comments